☰ Surah
☰ Parah

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۝

اللہ کے نام (اسی کی مدد) سے جورحمٰن اور رحیم ہے، میں اس کا م کا آغاز کر ر ہا ہوں۔

اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِيْ لَہٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ

ساری تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں اورزمین میں ہے سب اسی کا ہے،

وَلَہُ الْحَمْدُ فِي الْاٰخِرَۃِ۝۰ۭ

اور آخرت میں بھی اسی کے لئے تعریف ہے (وہی سزاوار حمد وثنا ہے)

وَہُوَالْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ۝۱

اور وہی ساری حکمتوں کا مالک(کائنات کا ذرہ ذرہ کی) خبر رکھنے والا ہے۔

يَعْلَمُ مَا يَـلِجُ فِي الْاَرْضِ

(اس کی وسعت علمی کی شان یہ ہے کہ) جو چیز زمین کے اندرداخل ہوتی ہے(بارش وغیرہ)

وَمَا يَخْرُجُ مِنْہَا

اور جوچیزیں اس میں سے نکلتی ہیں (پودے وغیرہ)

وَمَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاۗءِ

اور جو کچھ آسمان سے نازل ہوتا ہے (احکام یا بارش یا فرشتوں کا نازل کیا جانا وغیرہ)

وَمَا يَعْرُجُ فِيْہَا۝۰ۭ

اور جو کچھ اس میں (آسمان پر) چڑھتا ہے(اعمال، فرشتے ہوائیں، بادل) وہ ان سب چیزوں کوجانتا ہے۔

وَہُوَالرَّحِيْمُ الْغَفُوْرُ۝۲

اور وہ (اللہ ) بڑا ہی بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے ۔

وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا

اورکافر کہتے ہیں کیا بات ہے۔

لَا تَاْتِيْنَا السَّاعَۃُ۝۰ۭ

قیامت ہم پرنہیں آرہی ہے۔

قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتَاْتِيَنَّكُمْ۝۰ۙ

کہئے، ہاں ہاں ! میرے پروردگار کی قسم وہ تم پرضرور آکر رہے گی۔

عٰلِمِ الْغَيْبِ۝۰ۚ

وہ غیب کا جاننے والا ہے( قیامت کا واقع ہونا اسی کے علم میں ہے)

لَا يَعْزُبُ عَنْہُ مِثْـقَالُ ذَرَّۃٍ

اس سے کوئی ذرہ برابر چیز پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔

فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ

نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں

وَلَآ اَصْغَرُ مِنْ ذٰلِكَ وَلَآ اَكْبَرُ

اور نہ ذرے سے بڑی اورنہ اس سے چھوٹی،

اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ۝۳ۤۙ

مگر وہ سب کے سب لوح محفوظ میں درج ہیں۔

لِّيَجْزِيَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ۝۰ۭ

تا کہ جو لوگ ایمان لائے اوراعمال صالحہ کرتے رہے انھیں ان کے نیک اعمال کا بدلہ دے۔

اُولٰۗىِٕكَ لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ كَرِيْمٌ۝۴

یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کیلئے مغفرت اور رزق کریم (باعزت روزی ) ہے۔

وَالَّذِيْنَ سَعَوْ فِيْٓ اٰيٰتِنَا مُعٰجِزِيْنَ اُولٰۗىِٕكَ لَہُمْ عَذَابٌ مِّنْ رِّجْزٍ اَلِــيْمٌ۝۵

اور جن لوگوں نے ہماری تعلیمات کونیچا دکھانے کی کوشش کی ان کے لئے بدترین قسم کا درد ناک عذاب ہے۔

وَيَرَى الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ ہُوَالْحَقَّ۝۰ۙ

اور جن لوگوں کوعلم دیا گیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ جوقرآن آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پرنازل کیا گیا ہے۔ وہ سراسر حق ہے۔

وَيَہْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِيْزِ الْحَمِيْدِ۝۶

اور وہ ایک زبردست قابل تعریف خدا کے راستہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔

وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا

اور وہ لوگ جوکافر ہیں (دوبارہ حساب وکتاب کے لئے اٹھائے جانے

کی تضحیک کرتے ہوئے نبی کے بارے میں لوگوں سے) کہتے ہیں۔

ہَلْ نَدُلُّكُمْ عَلٰي رَجُلٍ يُّنَبِّئُكُمْ اِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ۝۰ۙ

کیا ہم تمہیں ایک ایسا شخص بتائیں جو تمہیں خبر دیتا ہے کہ تمہارے (مرکر۔ گل سڑکر) ریزہ ریزہ ہوکر ملیامیٹ ہوجانے کے بعد

اِنَّكُمْ لَفِيْ خَلْقٍ جَدِيْدٍ۝۷ۚ

تم نئے سرے سے پیدا کئے جاؤگے ؟

اَفْتَرٰى عَلَي اللہِ كَذِبًا اَمْ بِہٖ جِنَّۃٌ۝۰ۭ

اس نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹی بات گھڑرکھی ہے یا اسے جنون ہوگیا ہے (نہیں)

بَلِ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ فِي الْعَذَابِ وَالضَّلٰلِ الْبَعِيْدِ۝۸

(نہیں) بلکہ جولوگ حیات آخرت پرایمان نہیں رکھتے وہ (دائمی) عذاب میں ماخوذ رہیں گے اور وہی انتہائی گمراہی میں ہیں

اَفَلَمْ يَرَوْا اِلٰى مَا بَيْنَ اَيْدِيْہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ۝۰ۭ

کیا وہ اپنے آگے اورپیچھے آسمان سے زمین تک نہیں دیکھ رہے ہیں ؟

اِنْ نَّشَاْ نَخْسِفْ بِہِمُ الْاَرْضَ

ہم اگر چاہتے توانھیں زمین میں دھنسادیتے۔

اَوْ نُسْقِطْ عَلَيْہِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَاۗءِ۝۰ۭ

یا ہم ان پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادیتے۔

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً لِّكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيْبٍ۝۹ۧ

ان واقعات میں ہراس شخص کے لئے جو توبہ کے ساتھ رجوع الی اللہ ہوتا ہے (اللہ تعالیٰ کے الہ واحد ہونے کی) کئی ایک نشانیاں ہیں۔

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًا۝۰ۭ

اورہم نے داؤدؑ کواپنی طرف سے فضیلت عطا کی۔

يٰجِبَالُ اَوِّبِيْ مَعَہٗ وَالطَّيْرَ۝۰ۚ

(اورحکم دیا کہ) ائے پہاڑو، داودؑ کے ساتھ تم بھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح کیا کرو اور پرندوں کوبھی (یہی حکم دیا گیا)

وَاَلَنَّا لَہُ الْحَدِيْدَ۝۱۰ۙ

اور ہم نے ان کے لئے لوہے کونرم کردیا۔

اَنِ اعْمَلْ سٰبِغٰتٍ وَّقَدِّرْ فِي السَّرْدِ

اورہدایت دی کہ اس سے زرہیں بناؤ اوران کی کڑیاں (حلقے) برابر برابر ایک خاص انداز سے جوڑے رکھو (اوران کا صحیح استعمال کرو)

وَاعْمَلُوْا صَالِحًا۝۰ۭ

اور(ائے آل داؤد) نیک عمل کرو۔

اِنِّىْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ۝۱۱

تم جو کچھ کرتے ہو میں دیکھ رہا ہوں۔
(تمہارے سب اعمال میری نظر میں ہیں)

وَلِسُلَيْمٰنَ الرِّيْحَ

اورسلیمانؑ کے لئے ہوا کوتابع کردیا۔

غُدُوُّہَا شَہْرٌ وَّرَوَاحُہَا شَہْرٌ۝۰ۚ

اس کی صبح کی منزل ایک مہینہ کی راہ ہوتی اورشام کی منزل ایک مہینہ کی۔

(یعنی جومنزلیں، مہینوں میں طے ہوا کرتی تھیں وہ صبح وشام طے ہوجایا کرتی تھیں)

وَاَسَلْنَا لَہٗ عَيْنَ الْقِطْرِ۝۰ۭ

اورہم نے ان کے لئے تانبہ کا چشمہ جاری کیا،

وَمِنَ الْجِنِّ مَنْ يَّعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْہِ بِـاِذْنِ رَبِّہٖ۝۰ۭ

اور اجنہ میں سے ایسے جن ان کے تابع کردیئے گئے۔ جو اپنے رب کے حکم سے ان (سلیمانؑ) کے آگے کام کرتے تھے۔

وَمَنْ يَّزِغْ مِنْہُمْ عَنْ اَمْرِنَا نُذِقْہُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيْرِ۝۱۲

اور ان میں جوکوئی ہمارے حکم سے سرتابی کرتا تو ہم اس کو بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھاتے۔

يَعْمَلُوْنَ لَہٗ مَا يَشَاۗءُ مِنْ مَّحَارِيْبَ

وہ (اجنہ) ان کے لئے جو وہ چاہتے بناتے،

وَتَمَاثِيْلَ وَجِفَانٍ كَالْجَــوَابِ وَقُدُوْرٍ رّٰسِيٰتٍ۝۰ۭ

اونچی اونچی عمارتیں اورتانبے کے مجسمے اور حوض جیسے لگن اور بھاری بھاری دیگیں (جو اپنی جگہ سے اٹھائی نہ جاسکتی تھیں سلیمانؑ کے حسب منشا بناتے تھے)

اِعْمَلُوْٓا اٰلَ دَاوٗدَ شُكْرًا۝۰ۭ

(اللہ تعالیٰ نے فرمایا) ائے آل داؤد (اس احسان کے بدلے) شکر بجالاؤ۔

وَقَلِيْلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُوْرُ۝۱۳

اور میرے بندوں میں بہت ہی کم شکر گزار ہیں۔

فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْہِ الْمَوْتَ

پھر جب ہم نے سلیمانؑ پر موت کا حکم صادر کیا (اوران کی روح پرواز کرگئی)

مَا دَلَّہُمْ عَلٰي مَوْتِہٖٓ اِلَّا دَاۗبَّۃُ الْاَرْضِ تَاْكُلُ مِنْسَاَتَہٗ۝۰ۚ

توکسی چیز نے ان کی موت کا پتہ نہ دیا سوائے گھن کے کیڑے کے جوان کے عصا کواندر ہی اندر کھارہا تھا۔
(جس پرٹیک لگا کر کھڑے آپؑ کام کی نگرانی کررہے تھے)

فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ اَنْ لَّوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوْا فِي الْعَذَابِ الْمُہِيْنِ۝۱۴ۭ

پھر جب عصا گرپڑا تب جنوں پرحقیقت کھلی (اورکہنے لگے) اگر وہ غیب کا علم جانتے ہوتے تواس درجہ تکلیف کے ساتھ ذلت میں پڑے نہ رہتے۔

قُرًى ظَاہِرَۃً

یہ بستیاں شاہراہ عام پرواقع تھیں۔

وَّقَدَّرْنَا فِيْہَا السَّيْرَ۝۰ۭ

اور سیروسیاحت کے لئے ہم نے ان میں ایک انداز سے قریب قریب منزلیں رکھی تھیں۔

سِيْرُوْا فِيْہَا لَيَالِيَ وَاَيَّامًا اٰمِنِيْنَ۝۱۸

نبی کے ذریعہ ہم نے حکم دیا کہ ان میں (ایک بستی سے دوسری بستی میں سہولت کے ساتھ) رات دن امن کے ساتھ بلاخوف وخطر چلتے پھرتے رہو

فَقَالُوْا رَبَّنَا بٰعِدْ بَيْنَ اَسْفَارِنَا

(اہل سبا نے ناشکری کی اور دعا کی) ائے ہمارے پروردگار ہمارے سفر کی مسافتیں لمبی کردیجئے۔

(کیونکہ سہولت بخش اور پرلطف سفر سے ہم اکتا گئے ہیں)

وَظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ فَجَعَلْنٰہُمْ اَحَادِيْثَ

جب انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تو ہم نے انھیں افسانہ اورقصہ پارینہ بنا کر رکھ دیا( ان کا نام ونشان بھی نہ رہا)

وَمَزَّقْنٰہُمْ كُلَّ مُمَــزَّقٍ۝۰ۭ

اورہم نے انھیں پوری طرح بکھیر کر رکھ دیا

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ۝۱۹

ان واقعات میں ہر اس شخص کیلئے( درس عبرت ہے) جو (ہرحالت میں) اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا رہتا ہے (اور اللہ کی طرف سے آئی ہوئی) مصیبتوں کو (اپنے لئے بہتر سمجھ کرانھیں) بہ طیب خاطر برداشت کرتا ہے۔

وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْہِمْ اِبْلِيْسُ ظَنَّہٗ فَاتَّبَعُوْہُ اِلَّا فَرِيْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِيْنَ۝۲۰

اورابلیس نے ان لوگوں کے متعلق اپنا خیال سچ کردکھایا پس مومن کی ایک جماعت کے سوا وہ سب اسی (شیطان) کے پیچھے چل پڑے۔

وَمَا كَانَ لَہٗ عَلَيْہِمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ

اور ان پر اس کا کوئی زور نہ تھا (یعنی شیطان توبطور خود ان پر مسلط ہو نہیں سکتا تھا بلکہ ہم نے انتقاماً اس کو ان کے پاس بھیجا)

اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يُّؤْمِنُ بِالْاٰخِرَۃِ

تاکہ ہم آزمائیں کہ کون اخروی زندگی پر ہماری تعلیم کے مطابق ایمان رکھتا ہے۔

مِمَّنْ ہُوَمِنْہَا فِيْ شَكٍّ۝۰ۭ

اور کون اخروی زندگی کے تعلق سے شک وشبہات میں پڑا رہتا ہے۔

وَرَبُّكَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ حَفِيْظٌ۝۲۱ۧ

اور آپ کا پروردگار ہرچیز پر نظررکھے ہوئے ہے۔ (سب کا نگہبان ہے)

قُلِ ادْعُوا الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ۝۰ۚ

ائے نبیﷺ (مشرکین سے) کہئے! اللہ کے سوا جنہیں تم اپنا حاجت روا سمجھتے ہو (ان کی خوشنودی کے لئے ان کے آگے لوازم عبادت نذر ونیاز ادا کرتے ہو) انھیں پکار دیکھو۔

لَا يَمْلِكُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ

وہ آسمان اورزمین میں ذرہ برابر کے مالک نہیں ہیں (یعنی ذرہ برابر اختیار نہیں رکھتے)

وَمَا لَہُمْ فِيْہِمَا مِنْ شِرْكٍ

اور نہ ان میں ان کی شرکت ہے۔

وَّمَا لَہٗ مِنْہُمْ مِّنْ ظَہِيْرٍ۝۲۲

اورنہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے۔

وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ

اور(قیامت کے دن دیکھ لیں گے کہ) اللہ تعالیٰ کے پاس کوئی سفارش کسی کے کام نہ آئیگی (اور نہ کوئی اپنے طور پر سفارش کرنے کا مجاز ہوگا)

اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ۝۰ۭ

سوائے اس کے جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے سفارش کی اجازت دی ہو۔

توضیح : جب یہ حقیقت سامنے آئے گی توانھیں بڑی گھبراہٹ ہوگی۔

حَتّٰٓي اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِہِمْ قَالُوْا مَاذَا۝۰ۙ قَالَ رَبُّكُمْ۝۰ۭ

یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کی جائیگی (فرشتے) پوچھیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کونسی ایسی بات کہی (جس سے تم اس درجہ گھبراگئے)

قَالُوا الْحَقَّ۝۰ۚ

وہ جواب دیں گے جوبات حق تھی وہ اللہ تعالیٰ نے کہہ دی (کہ آج تمہارا کوئی سفارشی ہے اور نہ مددگار)

وَہُوَالْعَلِيُّ الْكَبِيْرُ۝۲۳

اور وہی علوشان عظیم المرتبت ہے۔

قُلْ مَنْ يَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۭ

پیغمبرﷺ ان سے پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین سے کون تم کورزق دیتا ہے (مشرک جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی رزاق ہیں)

قُلِ اللہُ۝۰ۙ

کہئے اللہ تعالیٰ ہی رزق دیتے ہیں۔

وَاِنَّآ اَوْ اِيَّاكُمْ لَعَلٰى ہُدًى اَوْ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۝۲۴

اب (ماننا پڑے گا) کہ ہم میں اور تم میں سے کوئی ایک ہدایت پر ہے یا کھلی گمراہی میں۔

قُلْ لَّا تُسْـَٔــلُوْنَ عَمَّآ اَجْرَمْنَا

کہئے ہمارے گناہوں کی پرسش تم سے نہ ہوگی۔

وَلَا نُسْـَٔــلُ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ۝۲۵

اور ہم سے پوچھا نہ جائے گا کہ تم کیا عمل کرتے رہے تھے۔

قُلْ يَجْمَعُ بَيْـنَنَا رَبُّنَا

کہئے کہ ہمارا رب (محاسبہ اعمال کیلئے ہم سب کو ایک جگہ) جمع کریگا۔

ثُمَّ يَفْتَـحُ بَيْـنَنَا بِالْحَقِّ۝۰ۭ

پھر وہ ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کرے گا

وَہُوَالْفَتَّاحُ الْعَلِـيْمُ۝۲۶

اور وہی حق بات کا جاننے والا صحیح صحیح فیصلہ فرمانے والا ہے۔

قُلْ اَرُوْنِيَ الَّذِيْنَ اَلْحَــقْتُمْ بِہٖ شُرَكَاۗءَ كَلَّا۝۰ۭ

کہیئے، مجھے بتاؤ توسہی کہ وہ کون ہیں جنہیں تم نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک فرماں روائی سمجھ رکھا ہے؟ ہرگز(اس کا کوئی شریک) نہیں۔

بَلْ ہُوَاللہُ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ۝۲۷

بلکہ وہی ایک زبردست حکیم (وحدہ لاشریک) ہے۔

وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَاۗفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا

اور اے نبیﷺ ہم نے آپ کوتمام انسانوں کے لئے پیغمبر بنا کر بھیجا۔ جوایمان لانے والوں کوہماری رضا مندی کی خوشخبری سناتے ہیں اور ایمان نہ لانے والوں کوہمارے غضب سے ڈراتے ہیں۔

وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ۝۲۸

لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۝۲۹

اور وہ کہتے ہیں اگر تم سچ کہتے ہو تو بتاؤ یہ قیامت کا وعدہ کب پورا ہوگا ؟

قُلْ لَّكُمْ مِّيْعَادُ يَوْمٍ

کہئے تمہارے لئے ایک خاص دن مقرر ہے۔

لَّا تَسْتَاْخِرُوْنَ عَنْہُ سَاعَۃً

جس کے آنے میں تم ایک گھڑی بھرکی تاخیر کرسکتے ہو

وَّلَا تَسْتَــقْدِمُوْنَ۝۳۰ۧ

اور نہ ایک گھڑی آگے بڑھ سکتے ہو۔

وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ بِھٰذَا الْقُرْاٰنِ

اورکافروں نے کہا ہم اس قرآن پر ہرگز ہرگز ایمان نہ لائیں گے۔

وَلَا بِالَّذِيْ بَيْنَ يَدَيْہِ۝۰ۭ

اور نہ ان کتابوں پرجو اس سے پہلے نازل کی جاچکی ہیں۔
(زبور، توریت، انجیل وغیرہ)

وَلَوْ تَرٰٓى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ مَوْقُوْفُوْنَ عِنْدَ رَبِّہِمْ۝۰ۚۖ

(ائے نبیﷺ) کاش آپ اس حالت کودیکھتے جب یہ ظالم اپنے رب کے سامنے لا کھڑے کئے جائیں گے

يَرْجِــعُ بَعْضُہُمْ اِلٰى بَعْضِۨ الْقَوْلَ۝۰ۚ

تو یہ ایک دوسرے پرالزام دینے لگیں گے۔

يَقُوْلُ الَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِلَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْا

وہ لوگ جو دینی اعتبار سے کمزور سمجھے جاتے تھے (یعنی وہ ضعیف الاعتقاد عوام جواپنے غلط رہنماؤں کے زیراثر تھے) اپنے ان خود ساختہ پیشواؤں سے کہیں گے،

لَوْلَآ اَنْتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِيْنَ۝۳۱

اگر تم نہ ہوتے(یعنی تم نے ہماری غلط رہنمائی نہ کی ہوتی) تو ہم ضرور ایمان لے آتے۔

قَالَ الَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْا لِلَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْٓا

اور وہ بڑائی کرنے والے(غلط رہنما) اپنے زیر اثر متبعین سے کہیں گے

اَنَحْنُ صَدَدْنٰكُمْ عَنِ الْہُدٰى بَعْدَ اِذْ جَاۗءَكُمْ

تمہارے پاس ہدایت آجانے کے بعد کیا ہم نے تمہیں اس سے روک رکھا تھا ؟

بَلْ كُنْتُمْ مُّجْرِمِيْنَ۝۳۲

بلکہ تم خود گمراہ تھے۔

وَقَالَ الَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا

اور وہ لوگ جو (دینی اعتبار سے) کمزور کردیئے گئےتھے۔

لِلَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْا

اپنے غلط پیشواؤں اور رہنماؤںسے کہیں گے۔

بَلْ مَكْرُ الَّيْلِ وَالنَّہَارِ

نہیں بلکہ تم رات دن ہم کوفریب دیتے رہے۔

اِذْ تَاْمُرُوْنَــنَآ اَنْ نَّكْفُرَ بِاللہِ

جب تم نے ہم کو حکم دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کریں

وَنَجْعَلَ لَہٗٓ اَنْدَادًا۝۰ۭ

اور دوسروں کواس کا ہمسر ٹھیرایں۔

(یعنی اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے انبیاء علیہم السلام و اولیاء کرام کی پرستش کریں اور انھیں اللہ تعالیٰ کے برابر قرار دیں انھیں بااختیار سمجھیں)

وَاَسَرُّوا النَّدَامَۃَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ۝۰ۭ

(اس گفتگو کے ساتھ) جب وہ عذاب الٰہی کودیکھیں گے۔ تودل ہی دل میں پچھتائیں گے۔

وَجَعَلْنَا الْاَغْلٰلَ فِيْٓ اَعْنَاقِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا۝۰ۭ

اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے (جنہوں نے انکار حق کیا تھا اور اللہ کوالٰہ واحد معبود ومستعان نہ مانا تھا)

ہَلْ يُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۳۳

جو عمل وہ کرتے تھے، اسی کا ان کوبدلہ دیا جائے گا۔

وَمَآ اَرْسَلْنَا فِيْ قَرْيَۃٍ مِّنْ نَّذِيْرٍ اِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْہَآ۝۰ۙ

اور جس بستی میں بھی ہم نے(لوگوں کوان کی بداعمالیوں کے انجام بد سے باخبر کرنے کیلئے) ڈرانے والے بھیجے تووہاں کے خوش حال ذی اقتدار لوگوں نے کہا۔

اِنَّا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ كٰفِرُوْنَ۝۳۴

جس پیام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کے ماننے والے نہیں ہیں۔

وَقَالُوْا نَحْنُ اَكْثَرُ اَمْوَالًا وَّاَوْلَادًا۝۰ۙ

اور انہوں نے کہا ہم بہت مال اور اولاد رکھتے ہیں( جو اس بات کی علامت ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم پر مہربان ہیں)

وَّمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِيْنَ۝۳۵

اور ہم عذاب پانے والے نہیں ہیں۔

قُلْ اِنَّ رَبِّيْ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ وَيَــقْدِرُ

کہئے، میرا رب جس کے لئے چاہتا ہے رزق میں کشادگی فرماتا ہے (اوراپنی حکمت سے جس کے لئے چاہتا ہے تنگی فرماتا ہے (واسطہ و وسیلہ کواس سے کوئی تعلق نہیں)

توضیح : رزق کی تنگی وکشادگی اللہ تعالیٰ کا ایک مقررہ نظام ہے۔

وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ۝۳۶ۧ

لیکن اکثر لوگ اس حقیقت کونہیں جانتے۔

وَمَآ اَمْوَالُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ بِالَّتِيْ تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفٰٓي اِلَّا مَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا۝۰ۡ

اور تمہارا مال او رتمہاری اولاد ایسی چیز نہیں ہے کہ تم کوہمارا مقرب بنادے، سوائے اس کے کہ جو (اللہ تعالیٰ کی تعلیم کے مطابق) اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور نیک اعمال کرتا رہے۔

فَاُولٰۗىِٕكَ لَہُمْ جَزَاۗءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوْا وَہُمْ فِي الْغُرُفٰتِ اٰمِنُوْنَ۝۳۷

یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے اعمال کا کئی گنا اجر ملے گا اور وہ جنت کے اعلیٰ ترین منزلوں میں بڑی ہی خاطر جمعی کے ساتھ بیٹھے رہیں گے۔

وَالَّذِيْنَ يَسْعَوْنَ فِيْٓ اٰيٰتِنَا مُعٰجِزِيْنَ

اور جو لوگ ہمارے احکام کونیچا دکھانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں (دین حق کی اشاعت میں مانع ومزاحم ہوتے ہیں)

اُولٰۗىِٕكَ فِي الْعَذَابِ مُحْضَرُوْنَ۝۳۸

وہ عذاب پانے کے لئے حاضر کئے جائیں گے۔

قُلْ اِنَّ رَبِّيْ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِہٖ وَيَقْدِرُ لَہٗ۝۰ۭ

(ائے نبیﷺ) کہئے کہ میرا پروردگار اپنے بندوں میں جسے چاہتا ہے رزق وافر عطا فرماتا ہے، اور( اپنی حکمت سے) جس کے لئے چاہتا ہے رزق میں تنگی فرماتا ہے

وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَيْءٍ فَہُوَيُخْلِفُہٗ۝۰ۚ

اور جو کچھ بھی تم (اللہ تعالیٰ کے دیئے میں سے) خرچ کرتے رہوگے تووہی اس کمی کوپورا کرتا رہے گا ( اور زیادہ دے گا)

وَہُوَخَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ۝۳۹

اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔

وَيَوْمَ يَحْشُرُہُمْ جَمِيْعًا

اور جس دن وہ ان سب (انسانوں) کوجمع کرے گا۔

ثُمَّ يَقُوْلُ لِلْمَلٰۗىِٕكَۃِ اَہٰٓؤُلَاۗءِ اِيَّاكُمْ كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ۝۴۰

پھر فرشتوں سے پوچھے گا، کیا یہ لوگ (مشرکین، دنیا میں) تمہاری عبادت کیا کرتے تھے ؟

قَالُوْا سُبْحٰنَكَ

وہ جواب میں کہیں گے اللہ تعالیٰ آپ ہر طرح کے نقص وعجز سے پاک ہیں

اَنْتَ وَلِيُّنَا مِنْ دُوْنِہِمْ۝۰ۚ

آپ ہی ہمارے دوست ہیں، کارساز ہیں ہمارا تعلق توآپ ہی سے ہے۔ ہم ان مشرکین کودوست نہیں رکھتے۔

بَلْ كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ الْجِنَّ۝۰ۚ

بلکہ وہ تواجنہ کی پرستش کیا کرتے تھے،

اَكْثَرُہُمْ بِہِمْ مُّؤْمِنُوْنَ۝۴۱

ان کی اکثریت انھیں کومانتی تھی۔

فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَّلَا ضَرًّا۝۰ۭ

(انھیں کہا جائے گا) آج تم میں سے کوئی کسی کونفع یا نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا۔

وَنَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا

اور ہم ظالموں سے کہیں گے۔

ذُوْقُوْا عَذَابَ النَّارِ الَّتِيْ كُنْتُمْ بِہَا تُكَذِّبُوْنَ۝۴۲

جس عذاب کی تم تکذیب کرتے تھے اب اس کا مزہ چکھو۔

وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْہِمْ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ قَالُوْا مَا ھٰذَآ اِلَّا رَجُلٌ

اور جب ہمارے واضح احکام انھیں پڑھ کرسنائے جاتے، توکہتے (یہ پیغمبر نہیں ہیں) یہ ایک انسان ہیں۔

يُّرِيْدُ اَنْ يَّصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُكُمْ۝۰ۚ

چاہتے ہیں کہ جن چیزوں کی تمہارے باپ دادا پرستش کیا کرتے تھے ان سے تمہیں روک دیں۔

وَقَالُوْا مَا ھٰذَآ اِلَّآ اِفْكٌ مُّفْتَرًى۝۰ۭ

اور وہ کہتے ہیں یہ قرآن(محض) ایک جھوٹ ہے افترا کیا ہوا ہے۔

وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاۗءَہُمْ۝۰ۙ

اور جب ان کافروں کے پاس قرآن آیا توکہنے لگے،

اِنْ ھٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِيْنٌ۝۴۳

یہ توکھلا جادو ہے۔

وَمَآ اٰتَيْنٰہُمْ مِّنْ كُتُبٍ يَّدْرُسُوْنَہَا وَمَآ اَرْسَلْنَآ اِلَيْہِمْ قَبْلَكَ مِنْ نَّذِيْرٍ۝۴۴ۭ

اور ہم نے انھیں نہ کوئی کتاب دی تھی جسے یہ پڑھتے ہوں اور نہ ہم نے آپ سے پہلے ان کی طرف کوئی ڈرانے والا بھیجا تھا۔

وَكَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ۝۰ۙ

اور ان سے پہلے جو لوگ تھے انہوں نے بھی تکذیب کی تھی۔

وَمَا بَلَغُوْا مِعْشَارَ مَآ اٰتَيْنٰہُمْ

اور جو کچھ ہم نے انھیں دیا تھا یہ اس کے عشرعشیر کوبھی پہنچ نہ سکے۔

فَكَذَّبُوْا رُسُلِيْ ۝۰ۣ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيْرِ۝۴۵ۧ

پس انہوں نے میرے رسولوں کوجھٹلایا۔سو (ان پر) میرا کیسا عذاب ہوا۔

قُلْ اِنَّمَآ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَۃٍ۝۰ۚ

ائے نبیﷺ ان سے کہئے میں تمہیں صرف ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں

اَنْ تَقُوْمُوْا لِلہِ مَثْنٰى وَفُرَادٰى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوْا۝۰ۣ

کہ تم اللہ تعالیٰ کے لئے ایک ایک دو دو مل کرکھڑے ہوجاؤ پھر غور کرو(تنہائی میں ذرا ٹھنڈے دل سے)

مَا بِصَاحِبِكُمْ مِّنْ جِنَّۃٍ۝۰ۭ

یہ تمہارے ساتھی مجنوں نہیں ہیں۔

توضیح :تم انھیں مجنون ودیوانہ کہتے ہو۔ نبوت سے پہلے تم انھیں صادق وامین کہتے تھے ان کی دانائی تمہارے پاس مسلمہ تھی۔ تعصبات سے ہٹ کر سوچنے سمجھنے کی کوشش کرو۔جو شخص دنیا کے معاملہ میں جھوٹ نہیں کہتا وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھوٹ کیسے کہہ سکتا ہے؟

اِنْ ہُوَاِلَّا نَذِيْرٌ لَّكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيْدٍ۝۴۶

وہ تو تمہیں ایک سخت ترین عذاب کے آنے سے پہلے متنبہ کرنے والا ہے۔

قُلْ مَا سَاَلْتُكُمْ مِّنْ اَجْرٍ فَہُوَلَكُمْ۝۰ۭ

ائے نبیﷺ، کہئے میں تم سے کوئی معاوضہ نہیں چاہتا وہ تو تمہارے ہی فائدے کے لئے ہے۔

اِنْ اَجْرِيَ اِلَّا عَلَي اللہِ۝۰ۚ

میرا اجر تومجھ کواللہ تعالیٰ ہی عطا کریں گے۔

وَہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ شَہِيْدٌ۝۴۷

اور وہ ہرچیز سے باخبر ہے۔

قُلْ اِنَّ رَبِّيْ يَقْذِفُ بِالْحَـقِّ۝۰ۚ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ۝۴۸

(ائے نبیﷺ) کہئے میرا پروردگار(باطل پر) حق کی ضرب لگاتا ہے۔ (یعنی باطل کومٹاتا ہے) وہ غیب (تمام پوشیدہ چیزوں) کا جاننے والا ہے۔

قُلْ جَاۗءَ الْحَـقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيْدُ۝۴۹

کہئے حق آچکا اور نہ اب باطل پنپ سکتا ہے اور نہ سراٹھا سکتا ہے۔

قُلْ اِنْ ضَلَلْتُ فَاِنَّمَآ اَضِلُّ عَلٰي نَفْسِيْ۝۰ۚ

کہئے اگر میں گمراہ ہوچکا ہوں تومیری گمراہی کا وبال مجھ ہی پرپڑے گا۔

وَاِنِ اہْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوْحِيْٓ اِلَيَّ رَبِّيْ۝۰ۭ

اور اگر میں ہدایت پر ہوں تواس وحی کی بنا پر ہوں،جو میرے رب نے میرے پاس بھیجی ہے۔

اِنَّہٗ سَمِيْعٌ قَرِيْبٌ۝۵۰

بے شک وہی سب کچھ سننے والا(بندہ سے) قریب تر ہے

وَلَوْ تَرٰٓى اِذْ فَزِعُوْا فَلَا فَوْتَ وَاُخِذُوْا مِنْ مَّكَانٍ قَرِيْبٍ۝۵۱ۙ

اور اگر آپ انھیں اس وقت دیکھتے جب یہ موت یا قیامت کی ہولناکیوں سے بچنے کیلئے بھاگنے لگیں گے توکسی مزاحمت کے بغیر وہیں پکڑلئے جائینگے۔

وَّقَالُوْٓا اٰمَنَّا بِہٖ۝۰ۚ

اور اس وقت کہیں گے کہ ہم (اس تعلیم پر) ایمان لائے۔
(جو دنیا میں رسولﷺ نے پیش کی تھی)

وَاَنّٰى لَہُمُ التَّنَاوُشُ مِنْ مَّكَانٍؚبَعِيْدٍ۝۵۲ۚۖ

اور(ان سے کہا جائے گا) حق سے اتنا دور ہوجانے کے بعد اب وہ دین حق کوکہاں پاسکتے ہیں۔

وَّقَدْ كَفَرُوْا بِہٖ مِنْ قَبْلُ۝۰ۚ

اور اس سے پہلے یہ (دنیا کی زندگی میں) دین حق کا انکار کرچکے تھے۔

وَيَقْذِفُوْنَ بِالْغَيْبِ مِنْ مَّكَانٍؚبَعِيْدٍ۝۵۳

اوربلا تحقیق دور دور سے غلط قیاس آرائیاں کرتے رہے تھے (دین کوسمجھنے کی کوشش نہیں کی)

وَحِيْلَ بَيْنَہُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَہُوْنَ

او راس وقت جس چیز کی یہ تمنا کرہے ہوں گے اس سے انھیں محروم کردیا جائیگا

كَـمَا فُعِلَ بِاَشْـيَاعِہِمْ مِّنْ قَبْلُ۝۰ۭ

جیسا کہ ان سے پہلے ان کے ہم مذہبوں کے ساتھ معاملہ کیا گیا۔

اِنَّہُمْ كَانُوْا فِيْ شَكٍّ مُّرِيْبٍ۝۵۴ۧ

یقیناً وہ سب بڑے ہی اضطراب آمیز شک وشبہ میں مبتلا رہے۔